نگاہوں سے نکل کر جو گئے ہیں
وہ چہرے آئنوں میں کھو گئے ہیں
زمیں پر نور کی بارش تھی جن سے
ستارے آسماں میں بو گئے ہیں
کھلے تھے جو چمن میں گل کی صورت
صبا کے ساتھ رخصت ہو گئے ہیں
جلانے والے یادوں کے دیے اب
چراغ جاں بجھا کر سو گئے ہیں

غزل
نگاہوں سے نکل کر جو گئے ہیں
مغنی تبسم