نظر میں منظر رفتہ سما بھی سکتا ہے
کوئی بھلایا ہوا یاد آ بھی سکتا ہے
میں اس سے روٹھ گیا ہوں مگر یہ حق ہے اسے
منانا چاہے تو مجھ کو منا بھی سکتا ہے
میں اس کے رحم و کرم پر ہوں ایک مدت سے
جلا بھی سکتا ہے مجھ کو بجھا بھی سکتا ہے
یہ اختیار اسے دے دیا گیا ہے کہ وہ
ہنسا بھی سکتا ہے مجھ کو رلا بھی سکتا ہے
حسن جمیلؔ بنایا تھا اس نے دل سے مجھے
کسی بھی وقت مگر وہ مٹا بھی سکتا ہے
غزل
نظر میں منظر رفتہ سما بھی سکتا ہے
حسن جمیل