EN हिंदी
نظر میں منظر رفتہ سما بھی سکتا ہے | شیح شیری
nazar mein manzar-e-rafta sama bhi sakta hai

غزل

نظر میں منظر رفتہ سما بھی سکتا ہے

حسن جمیل

;

نظر میں منظر رفتہ سما بھی سکتا ہے
کوئی بھلایا ہوا یاد آ بھی سکتا ہے

میں اس سے روٹھ گیا ہوں مگر یہ حق ہے اسے
منانا چاہے تو مجھ کو منا بھی سکتا ہے

میں اس کے رحم و کرم پر ہوں ایک مدت سے
جلا بھی سکتا ہے مجھ کو بجھا بھی سکتا ہے

یہ اختیار اسے دے دیا گیا ہے کہ وہ
ہنسا بھی سکتا ہے مجھ کو رلا بھی سکتا ہے

حسن جمیلؔ بنایا تھا اس نے دل سے مجھے
کسی بھی وقت مگر وہ مٹا بھی سکتا ہے