نظر کی دھوپ میں آنے سے پہلے
گلابی تھا وہ سنولانے سے پہلے
سنا ہے کوئی دیوانہ یہاں پر
رہا کرتا تھا ویرانے سے پہلے
کھلا کرتے تھے خوابوں میں کسی کے
ترے تکیے پہ مرجھانے سے پہلے
محبت عام سا اک واقعہ تھا
ہمارے ساتھ پیش آنے سے پہلے
نظر آتے تھے ہم اک دوسرے کو
زمانے کو نظر آنے سے پہلے
تعجب ہے کہ اس دھرتی پہ کچھ لوگ
جیا کرتے تھے مر جانے سے پہلے
رہا کرتا تھا اپنے زعم میں وہ
ہمارے دھیان میں آنے سے پہلے
مزین تھی کسی کے خال و خد سے
ہماری شام پیمانے سے پہلے
غزل
نظر کی دھوپ میں آنے سے پہلے
سرفراز زاہد