EN हिंदी
نیا اب سلسلہ جوڑا نہ جائے | شیح شیری
naya ab silsila joDa na jae

غزل

نیا اب سلسلہ جوڑا نہ جائے

پربدھ سوربھ

;

نیا اب سلسلہ جوڑا نہ جائے
پرانوں کو مگر توڑا نہ جائے

مجھے جو چھوڑ جانا چاہتا ہے
اگر جائے تو پھر تھوڑا نہ جائے

بہت نقصان کرتی ہے خودی کا
انا کا رخ اگر موڑا نہ جائے

تمنا آسمانوں کے سفر کی
مگر آنگن کہ بس چھوڑا نہ جائے