EN हिंदी
نہیں ہے یوں کے دما دم ہوا نے رقص کیا | شیح شیری
nahin hai yun ke dama-dam hawa ne raqs kiya

غزل

نہیں ہے یوں کے دما دم ہوا نے رقص کیا

آصف رشید اسجد

;

نہیں ہے یوں کے دما دم ہوا نے رقص کیا
شدید حبس تھا کم کم ہوا نے رقص کیا

بس ایک میں ہی وہاں پر طواف میں تو نہ تھا
درون شہر مکرم ہوا نے رقص کیا

چراغ قتل ہوا تو خوشی سے مقتل میں
لگا کے نعرۂ رقصم ہوا نے رقص کیا

تمام دن کی تمازت کے بعد رات گئے
گری جو پھول پہ شبنم ہوا نے رقص کیا

سمندروں کے سفر سے پلٹ کے آئی تو
ذرا ذرا سی ہوئی نم ہوا نے رقص کیا