EN हिंदी
ناصحا فائدہ کیا ہے تجھے بہکانے سے | شیح شیری
naseha faeda kya hai tujhe bahkane se

غزل

ناصحا فائدہ کیا ہے تجھے بہکانے سے

رجب علی بیگ سرور

;

ناصحا فائدہ کیا ہے تجھے بہکانے سے
کار ہشیار کہیں بھی ہوا دیوانے سے

نہ غرض کعبے سے مطلب ہے نہ بت خانے سے
ہے فقط ذوق مجھے یار کے گھر جانے سے

وہ اٹھا کیا کہ ابر کرم پہلو سے
چشم سے چشم بہے شوخ کے اٹھ جانے سے

سوزش دل نہ یقیں ہو تو جگر چیر کے دیکھ
آبلے لاکھوں پڑے تیرے ہی غم کھانے سے