EN हिंदी
نہ پوچھو عقل کی چربی چڑھی ہے اس کی بوٹی پر | شیح شیری
na puchho aql ki charbi chaDhi hai uski boTi par

غزل

نہ پوچھو عقل کی چربی چڑھی ہے اس کی بوٹی پر

سلیم احمد

;

نہ پوچھو عقل کی چربی چڑھی ہے اس کی بوٹی پر
کسی شے کا اثر ہوتا نہیں کم بخت موٹی پر

کفن سے دوسروں کے جو سلاتے ہیں لباس اپنا
وہ جذبے ہنس رہے ہیں عشق سادہ کی لنگوٹی پر

یہی عیش ایک دن اہل ہوس کا خون چاٹے گا
ابھی کچھ دن لگا رکھیں وہ اس کتے کو روٹی پر

نہ جانے کیسے نازک تار کو مضراب نے چھیڑا
کہ وجد آخر انہیں بھی آ گیا نوچا کسوٹی پر

محبت کچھ بڑی ہے عمر میں اور ہے ہوس چھوٹی
مگر دل ہے کہ ہے سو جان سے لہلوٹ چھوٹی پر