EN हिंदी
نہ کوئی نقش نہ پیکر سراب چاروں طرف | شیح شیری
na koi naqsh na paikar sarab chaaron taraf

غزل

نہ کوئی نقش نہ پیکر سراب چاروں طرف

صدیق مجیبی

;

نہ کوئی نقش نہ پیکر سراب چاروں طرف
تمام دشت اسیر عذاب چاروں طرف

مسیح وقت اب آئے تو بس خدا آئے
پیمبروں کی زمیں اور عذاب چاروں طرف

میں بیچوں بیچ کھڑا ہوں سلگتے جنگل میں
حصار باندھے ہوئے آفتاب چاروں طرف

ہمارے نام لکھی جا چکی تھی رسوائی
ہمیں تو ہونا تھا یوں بھی خراب چاروں طرف

فصیل درد سے یادوں کی دھوپ ڈھلتی ہوئی
بکھرتے ٹوٹتے رنگوں کا خواب چاروں طرف

مجیبیؔ کم نہیں فکریؔ کی دوستی کی پناہ
اگرچہ دشمن جاں بے حساب چاروں طرف