نہ دیکھا رخ بے نقاب محبت
محبت ہے شاید حجاب محبت
برستا ہے کیف شباب محبت
ہر آنسو ہے جام شراب محبت
عجب جوش پر ہے شباب محبت
محبت ہے مست شراب محبت
زہے خواب و تعبیر خواب محبت
محبت ہی نکلی جواب محبت
مجھے کیا پڑی ہے ترے در سے اٹھوں
ٹھہرنے جو دے اضطراب محبت
دل ذرہ ذرہ ہے طور تجلی
زہے جلوۂ آفتاب محبت
سبھی اٹھ گئے دیدہ و دل سے پردے
نہ اٹھا مگر اک حجاب محبت
نہ رکھو غرض ہم سے اتنا ہی کہہ دو
ہلاک تبسم خراب محبت
لہو کی ہر اک بوند دل بن گئی ہے
خوشا لذت کامیاب محبت
حدود محبت سے بھی بڑھ گئے ہم
سلامت رہے اضطراب محبت
غزل
نہ دیکھا رخ بے نقاب محبت
جگر مراد آبادی