نہ بہتے اشک تو تاثیر میں سوا ہوتے
صدف میں رہتے یہ موتی تو بے بہا ہوتے
مجھ ایسے رند سے رکھتے ضرور ہی الفت
جناب شیخ اگر عاشق خدا ہوتے
گناہ گاروں نے دیکھا جمال رحمت کو
کہاں نصیب یہ ہوتا جو بے خطا ہوتے
جناب حضرت ناصح کا واہ کیا کہنا
جو ایک بات نہ ہوتی تو اولیا ہوتے
مذاق عشق نہیں شیخ میں یہ ہے افسوس
یہ چاشنی بھی جو ہوتی تو کیا سے کیا ہوتے
محل شکر ہیں اکبرؔ یہ درفشاں نظمیں
ہر اک زباں کو یہ موتی نہیں عطا ہوتے
غزل
نہ بہتے اشک تو تاثیر میں سوا ہوتے
اکبر الہ آبادی