EN हिंदी
مشکلیں کتنی ہیں پوشیدہ اس آسانی میں | شیح شیری
mushkilen kitni hain poshida is aasani mein

غزل

مشکلیں کتنی ہیں پوشیدہ اس آسانی میں

ضیا ضمیر

;

مشکلیں کتنی ہیں پوشیدہ اس آسانی میں
سونا پڑتا ہے ہمیں خواب کی نگرانی میں

خود سے ملنا ہو تو فرصت کے پلوں میں ملنا
عکس دکھتے ہی نہیں بہتے ہوئے پانی میں

بعد مدت کے ملا تھا وہ مگر تھا کیسا
دیکھنا بھول گیا اس کو میں حیرانی میں

تیری یاد آئی تو حیرت بھی نہیں ہے مجھ کو
یاد اپنا ہی تو آتا ہے پریشانی میں

کیا ہوا جس نے یقیں کو ترے مسمار کیا
تو نے کیا دیکھ لیا لمحۂ امکانی میں