مجھے رونا نہیں آواز بھی بھاری نہیں کرنی
محبت کی کہانی میں اداکاری نہیں کرنی
ہوا کے خوف سے لپٹا ہوا ہوں خشک ٹہنی سے
کہیں جانا نہیں جانے کی تیاری نہیں کرنی
تحمل اے محبت ہجر پتھریلا علاقہ ہے
تجھے اس راستے پر تیز رفتاری نہیں کرنی
ہمارا دل ذرا اکتا گیا تھا گھر میں رہ رہ کر
یوں ہی بازار آئے ہیں خریداری نہیں کرنی
غزل کو کم نگاہوں کی پہنچ سے دور رکھتا ہوں
مجھے بنجر دماغوں میں شجرکاری نہیں کرنی
وصیت کی تھی مجھ کو قیس نے صحرا کے بارے میں
یہ میرا گھر ہے اس کی چار دیواری نہیں کرنی
غزل
مجھے رونا نہیں آواز بھی بھاری نہیں کرنی
افضل خان