EN हिंदी
مجھے معلوم ہے میں ساری دنیا کی امانت ہوں | شیح شیری
mujhe malum hai main sari duniya ki amanat hun

غزل

مجھے معلوم ہے میں ساری دنیا کی امانت ہوں

جاں نثاراختر

;

مجھے معلوم ہے میں ساری دنیا کی امانت ہوں
مگر وہ لمحہ جب میں صرف اپنا ہو سا جاتا ہوں

میں تم سے دور رہتا ہوں تو میرے ساتھ رہتی ہو
تمہارے پاس آتا ہوں تو تنہا ہو سا جاتا ہوں

میں چاہے سچ ہی بولوں ہر طرح سے اپنے بارے میں
مگر تم مسکراتی ہو تو جھوٹا ہو سا جاتا ہوں

ترے گل رنگ ہونٹوں سے دہکتی زندگی پی کر
میں پیاسا اور پیاسا اور پیاسا ہو سا جاتا ہوں

تجھے بانہوں میں بھر لینے کی خواہش یوں ابھرتی ہے
کہ میں اپنی نظر میں آپ رسوا ہو سا جاتا ہوں