مجھ تہی جاں سے تجھے انکار پہلے تو نہ تھا
تیرا اور میرے لیے دیوار پہلے تو نہ تھا
حسن نے سونپی ہے یہ کیسی نگوں ساری مجھے
میں کسی کا آئنہ بردار پہلے تو نہ تھا
اس طرح تو پا بہ جولاں ہم نہ پھرتے تھے کبھی
ان گلی کوچوں میں یہ بازار پہلے تو نہ تھا
اب کہاں سے آئی اس کافر کے دل میں روشنی
آئنہ حلقہ بگوش یار پہلے تو نہ تھا
تابشؔ اک دریوزہ گر کو باز رکھنے کے لئے
کوئی دروازہ پس دیوار پہلے تو نہ تھا
غزل
مجھ تہی جاں سے تجھے انکار پہلے تو نہ تھا
عباس تابش