مجھ کو پیاس بجھانی ہے
اس میں کیا حیرانی ہے
اس کی باتوں پر مت جا
اس کو آگ لگانی ہے
اپنے پن کی بات نہ کر
میرے لیے بے معنی ہے
آہٹ سے اڑ جاتی ہے
تتلی خوب سیانی ہے
جلنے والا جانے کیوں
اب تک پانی پانی ہے

غزل
مجھ کو پیاس بجھانی ہے
پونم یادو
غزل
پونم یادو
مجھ کو پیاس بجھانی ہے
اس میں کیا حیرانی ہے
اس کی باتوں پر مت جا
اس کو آگ لگانی ہے
اپنے پن کی بات نہ کر
میرے لیے بے معنی ہے
آہٹ سے اڑ جاتی ہے
تتلی خوب سیانی ہے
جلنے والا جانے کیوں
اب تک پانی پانی ہے