EN हिंदी
مجھ کو پیاس بجھانی ہے | شیح شیری
mujhko pyas bujhani hai

غزل

مجھ کو پیاس بجھانی ہے

پونم یادو

;

مجھ کو پیاس بجھانی ہے
اس میں کیا حیرانی ہے

اس کی باتوں پر مت جا
اس کو آگ لگانی ہے

اپنے پن کی بات نہ کر
میرے لیے بے معنی ہے

آہٹ سے اڑ جاتی ہے
تتلی خوب سیانی ہے

جلنے والا جانے کیوں
اب تک پانی پانی ہے