مجھ کو دیوانہ سمجھتے ہیں وہ شیدائی بھی
میں تماشا بھی ہوں محفل میں تماشائی بھی
بڑھ گئی ہم سے نقاہت میں ہماری تصویر
اس میں باقی نہ رہی قوت گویائی بھی
ڈھل نہ جائے کہیں شانے سے ہوا میں آنچل
اب وہ شرماتے ہیں لیتے ہوئے انگڑائی بھی
مٹ گیا داغ دل زار بھی رفتہ رفتہ
بجھ گیا آج چراغ شب تنہائی بھی
جس قدر پاس تھی پونجی اسے ہم کھو بیٹھے
عشق میں نوحؔ گئی دولت آبائی بھی
غزل
مجھ کو دیوانہ سمجھتے ہیں وہ شیدائی بھی
نوح ناروی