مدعی اس سے سخن ساز بہ سالوسی ہے
پھر تمنا کو یہاں مژدۂ مایوسی ہے
میری ہی طرح جگر خوں ہے ترا مدت سے
اے حنا کس کی تجھے خواہش پا بوسی ہے
آہ اے کثرت داغ غم خوباں کہ مدام
صفحۂ سینہ پر از جلوۂ طاؤسی ہے
تہمت عشق عبث کرتے ہیں مجھ کو منتؔ
ہاں یہ سچ ملنے کی خوباں سے تو اک خو سی ہے

غزل
مدعی اس سے سخن ساز بہ سالوسی ہے
میر قمر الدین منت