EN हिंदी
محبت نغمہ بھی ہے ساز بھی ہے | شیح شیری
mohabbat naghma bhi hai saz bhi hai

غزل

محبت نغمہ بھی ہے ساز بھی ہے

برج لال رعنا

;

محبت نغمہ بھی ہے ساز بھی ہے
شکست ساز کی آواز بھی ہے

ہے نیت ہی میں دوزخ اور جنت
یہی دم سوز بھی دم ساز بھی ہے

نہ توڑیں میرا ساز دل نہ توڑیں
کہ اس میں آپ کی آواز بھی ہے

محبت یوں تو ہے اک لفظ سادہ
جو سمجھو تو فسانہ ساز بھی ہے

قفس پرواز دشمن تو ہے لیکن
قفس اک دعوت پرواز بھی ہے

یہی گل ہے جو تصویر خموشی
شکست غنچہ کی آواز بھی ہے

نہیں زنجیر پا ہی یہ تصور
جو بندھ جائے پر پرواز بھی ہے

میں تیرا راز کھولوں بھی تو کیوں کر
کہ تیرا راز میرا راز بھی ہے

یہ دنیا ہے جو خواب ناز رعناؔ
یہی تعبیر خواب ناز بھی ہے