EN हिंदी
محبت کی وہ آہٹ پا نہ جائے | شیح شیری
mohabbat ki wo aahaT pa na jae

غزل

محبت کی وہ آہٹ پا نہ جائے

نجم آفندی

;

محبت کی وہ آہٹ پا نہ جائے
اداؤں میں تکلف آ نہ جائے

تری آنکھوں میں آنکھیں ڈال دی ہیں
کریں کیا جب تجھے دیکھا نہ جائے

کہیں خود بھی بدلتا ہے زمانہ
زبردستی اگر بدلا نہ جائے

محبت راہ چلتے ٹوکتی ہے
کسی دن زد میں تو بھی آ نہ جائے

وہاں تک دین کے ساتھی ہزاروں
جہاں تک ہاتھ سے دنیا نہ جائے

ترے جوش کرم سے ڈر رہا ہوں
دل درد آشنا اترا نہ جائے

کہاں تم درد دل لے کر چلے نجمؔ
مزاج درد دل پوچھا نہ جائے