محبت کی وہ آہٹ پا نہ جائے
اداؤں میں تکلف آ نہ جائے
تری آنکھوں میں آنکھیں ڈال دی ہیں
کریں کیا جب تجھے دیکھا نہ جائے
کہیں خود بھی بدلتا ہے زمانہ
زبردستی اگر بدلا نہ جائے
محبت راہ چلتے ٹوکتی ہے
کسی دن زد میں تو بھی آ نہ جائے
وہاں تک دین کے ساتھی ہزاروں
جہاں تک ہاتھ سے دنیا نہ جائے
ترے جوش کرم سے ڈر رہا ہوں
دل درد آشنا اترا نہ جائے
کہاں تم درد دل لے کر چلے نجمؔ
مزاج درد دل پوچھا نہ جائے

غزل
محبت کی وہ آہٹ پا نہ جائے
نجم آفندی