EN हिंदी
مزاج ہم سے زیادہ جدا نہ تھا اس کا | شیح شیری
mizaj humse ziyaada juda na tha us ka

غزل

مزاج ہم سے زیادہ جدا نہ تھا اس کا

احمد فراز

;

مزاج ہم سے زیادہ جدا نہ تھا اس کا
جب اپنے طور یہی تھے تو کیا گلہ اس کا

وہ اپنے زعم میں تھا بے خبر رہا مجھ سے
اسے گماں بھی نہیں میں نہیں رہا اس کا

وہ برق رو تھا مگر وہ گیا کہاں جانے
اب انتظار کریں گے شکستہ پا اس کا

چلو یہ سیل بلا خیز ہی بنے اپنا
سفینہ اس کا خدا اس کا ناخدا اس کا

یہ اہل درد بھی کس کی دہائی دیتے ہیں
وہ چپ بھی ہو تو زمانہ ہے ہم نوا اس کا

ہمیں نے ترک تعلق میں پہل کی کہ فرازؔ
وہ چاہتا تھا مگر حوصلہ نہ تھا اس کا