مزاج مستقل دینا شعور معتبر دینا
جھکا پائے نہ جس کو وقت کا طوفاں وہ سر دینا
مجھے عمر خضر دینا کہ عمر مختصر دینا
مرے افکار لیکن زندۂ جاوید کر دینا
جو اٹھے سمت ماضی وہ نظر میرا نہیں حاصل
پس دیوار مستقبل جو دیکھے وہ نظر دینا
مجاہد جنگ کے میداں کو جائے جس طرح گھر سے
یہ منظر ذہن میں رکھ کر مجھے اذن سفر دینا
اگر اس رزم گاہ دہر میں جینا ہی ہے مجھ کو
تو پھر ان یورشوں میں زندہ رہنے کا ہنر دینا
سوا ہو جائے جس سے عظمت دیدہ وری گوہرؔ
نظر دینا تو یا رب پھر مجھے ایسی نظر دینا

غزل
مزاج مستقل دینا شعور معتبر دینا
گوہر عثمانی