مرے مرنے سے تم کو فکر اے دل دار کیسی ہے
تمہاری دل لگی کو محفل اغیار کیسی ہے
ہمارے گھر سے جانا مسکرا کر پھر یہ فرمانا
تمہیں میری قسم دیکھو مری رفتار کیسی ہے
وہ مجھ سے پوچھتے ہیں غیر سے اور تم سے کیوں بگڑی
ذرا ہم بھی سنیں آپس میں یہ تکرار کیسی ہے
معاذ اللہ برق حسن کس کی آنکھیں اٹھنے دے
تماشائی نہیں واقف کہ شکل یار کیسی ہے
حسنؔ جام مے گل رنگ لے کر سوچتے کیا ہو
اگر قیمت نہیں قیمت میں یہ دستار کیسی ہے
غزل
مرے مرنے سے تم کو فکر اے دل دار کیسی ہے
حسن بریلوی