مرے جگر کی تاب دیکھ رخ کی شکستگی نہ دیکھ
فطرت عاشقی سمجھ قسمت عاشقی نہ دیکھ
اور نظر وسیع کر پیش نگاہ ہی نہ دیکھ
موت میں ڈھونڈ زندگی زیست میں نیستی نہ دیکھ
جیسے ہر اک نفس نفس نوک سناں لیے ہوئے
عشق کا خواب دیکھ لے عشق کی زندگی نہ دیکھ
میں تو سرائے شوق میں دل کا کنول جلا چکا
اب یہ تری خوشی کہ تو دیکھ کہ روشنی نہ دیکھ
ایک اصول یاد رکھ سالک راہ زندگی
نقش و نگار دہر دیکھ مڑ کے مگر کبھی نہ دیکھ
اپنی نگاہ پھیر لے ہاں یہ مجھے قبول ہے
رکھ مری آرزو کی شرم شوق کی بے بسی نہ دیکھ
تجھ پہ عیاں ہے راز دل جان کے بن نہ بے خبر
معنی خامشی سمجھ صورت خامشی نہ دیکھ
ملاؔ یہ کیا لگا لیا دل کو ہنسی ہنسی میں روگ
بات بتا رہے تھے جو ہو کے رہی وہی نہ دیکھ
غزل
مرے جگر کی تاب دیکھ رخ کی شکستگی نہ دیکھ
آنند نرائن ملا