مشکل ہے ہونا روکش رخسار کی جھلک کے
ہم تو بشر ہیں اس جا پر جلتے ہیں ملک کے
مرتا ہے کیوں تو ناحق یاری برادری پر
دنیا کے سارے ناتے ہیں جیتے جی تلک کے
کہتے ہیں گور میں بھی ہیں تین روز بھاری
جاویں کدھر الٰہی مارے ہوئے فلک کے
لاتے نہیں نظر میں غلطانی گہر کو
ہم معتقد ہیں اپنے آنسو ہی کی ڈھلک کے
کل اک مژہ نچوڑے طوفان نوح آیا
فکر فشار میں ہوں میرؔ آج ہر پلک کے
غزل
مشکل ہے ہونا روکش رخسار کی جھلک کے
میر تقی میر