میرؔ کی سادگی بیان میں رکھ
داغؔ کی دل کشی زبان میں رکھ
دوسروں کو بھی روشنی پہنچے
یوں دیا گھر کے درمیان میں رکھ
امن اور صلح و آشتی کیا ہے
یہ سوالات امتحان میں رکھ
اپنے پرکھوں کے کارناموں کے
کچھ حوالے بھی داستان میں رکھ
نیکیاں اب نہ ڈال دریا میں
ہم فقیروں کی بات دھیان میں رکھ
دھوپ ہی اب تجھے جگائے گی
کوئی کھڑکی کھلی مکان میں رکھ

غزل
میرؔ کی سادگی بیان میں رکھ
رحمت امروہوی