EN हिंदी
میری تنہائی کے اعجاز میں شامل ہے وہی | شیح شیری
meri tanhai ke ejaz mein shamil hai wahi

غزل

میری تنہائی کے اعجاز میں شامل ہے وہی

عین تابش

;

میری تنہائی کے اعجاز میں شامل ہے وہی
رقص میں ہے دل دیوانہ کہ محفل ہے وہی

یہ الگ بات نہ وہ تمکنت آرا ہے نہ میں
ہے چمن بھی وہی اور شور عنادل ہے وہی

وہی لیلائے سخن اب بھی سراپائے طلسم
میری جاں اب بھی وہی ہے کہ مرا دل ہے وہی

دشت حیرت میں وہی میرا جنوں محو خرام
آ کے دیکھو کہ یہاں گرمی محفل ہے وہی

اس میں جو ڈوب گیا پار اتر جائے گا
موج در موج وہ دریا ہے تو ساحل ہے وہی

آج بھی اس کے مرے بیچ ہے دنیا حائل
آج بھی اس کے مرے بیچ کی مشکل ہے وہی