میری تنہائی کے اعجاز میں شامل ہے وہی
رقص میں ہے دل دیوانہ کہ محفل ہے وہی
یہ الگ بات نہ وہ تمکنت آرا ہے نہ میں
ہے چمن بھی وہی اور شور عنادل ہے وہی
وہی لیلائے سخن اب بھی سراپائے طلسم
میری جاں اب بھی وہی ہے کہ مرا دل ہے وہی
دشت حیرت میں وہی میرا جنوں محو خرام
آ کے دیکھو کہ یہاں گرمی محفل ہے وہی
اس میں جو ڈوب گیا پار اتر جائے گا
موج در موج وہ دریا ہے تو ساحل ہے وہی
آج بھی اس کے مرے بیچ ہے دنیا حائل
آج بھی اس کے مرے بیچ کی مشکل ہے وہی
غزل
میری تنہائی کے اعجاز میں شامل ہے وہی
عین تابش