EN हिंदी
میری ایذا میں خوشی جب آپ کی پاتے ہیں لوگ | شیح شیری
meri iza mein KHushi jab aap ki pate hain log

غزل

میری ایذا میں خوشی جب آپ کی پاتے ہیں لوگ

رنگیں سعادت یار خاں

;

میری ایذا میں خوشی جب آپ کی پاتے ہیں لوگ
تو مجھے کس کس طرح سے آ کے دھمکاتے ہیں لوگ

ہاتھ کیا آتا ہے ان کے کچھ نہیں معلوم کیوں
مجھ کو تم سے اور تم کو مجھ سے چھڑوانے ہیں لوگ

ایک تو کچھ جی ہی جی میں رک رہے ہیں مجھ سے وہ
دوسرے جا جا کے ان کو اور بھڑکاتے ہیں لوگ

میرے ان کے صلح از بس خلق کو ہے ناگوار
وہ تو ہیں کچھ سرد لیکن ان کو گرماتے ہیں لوگ

رات اور دن سوچ رہتا یہی رنگیںؔ مجھے
میں تو سب سے راست ہوں کیوں مجھ سے بل کھاتے ہیں لوگ