EN हिंदी
مرے خطوں کو جلانے سے کچھ نہیں ہوگا | شیح شیری
mere KHaton ko jalane se kuchh nahin hoga

غزل

مرے خطوں کو جلانے سے کچھ نہیں ہوگا

سیما شرما میرٹھی

;

مرے خطوں کو جلانے سے کچھ نہیں ہوگا
ہوا میں راکھ اڑانے سے کچھ نہیں ہوگا

سمجھنے والے تو دل کی زباں سمجھتے ہیں
محبتوں کو جتانے سے کچھ نہیں ہوگا

ستم ظریفی رہی وقت کی جو دل ٹوٹا
کسی پہ دوش لگانے سے کچھ نہیں ہوگا

نئی اڑان کی خاطر پروں کو تول ذرا
قفس میں شور مچانے سے کچھ نہیں ہوگا

کوئی تو تیر نشانے پہ ٹھیک سے پہنچے
ہوا میں تیر چلانے سے کچھ نہیں ہوگا

نئے گلوں کو کھلاؤ دل زمین پہ تم
دل یہ کباب بنانے سے کچھ نہیں ہوگا

نئی امید نئے راستے تلاش کرو
ہمیشہ مرثیہ گانے سے کچھ نہیں ہوگا

بدن سے روح نکل بھی چکی ہے اب ہم دم
فضول اشک بہانے سے کچھ نہیں ہوگا

زباں سے بات کئی سچ نکل گئی ہو گر
بہانے لاکھ بنانے سے کچھ نہیں ہوگا

تمہارے جانے سے پتھر میں ڈھل چکی سیماؔ
تمہارے لوٹ کے آنے سے کچھ نہیں ہوگا