میرے دل میں گھر بھی بناتا رہتا ہے
اور دل پر نشتر بھی چلاتا رہتا ہے
دشمن کی باتوں میں آ کر بھائی مرا
سب سے جانے کیا کیا کہتا رہتا ہے
دیتا ہے پیغام محبت دنیا کو
خود نفرت کی آگ لگاتا رہتا ہے
بھائی مرا جو پیکر تھا ہمدردی کا
راہ میں میری خار بچھاتا رہتا ہے
گم صم اس کی یاد میں رہتا ہے اکثر
آنکھوں سے وہ اشک بہاتا رہتا ہے
وہ تو خود اک پیاسا ہے شاہد غازیؔ
پھر بھی سب کی پیاس بجھاتا رہتا ہے

غزل
میرے دل میں گھر بھی بناتا رہتا ہے
شاہد غازی