EN हिंदी
میرے ارماں وہ سدھارے یوں کے یونہیں رہ گئے | شیح شیری
mere arman wo sudhaare yun ke yunhin rah gae

غزل

میرے ارماں وہ سدھارے یوں کے یونہیں رہ گئے

مضطر خیرآبادی

;

میرے ارماں وہ سدھارے یوں کے یونہیں رہ گئے
حوصلے سارے کے سارے یوں کے یونہیں رہ گئے

جو دعا مانگی وہ پھر واپس نہ آئی ہجر میں
ہاتھ ہم اپنے پسارے یوں کے یونہیں رہ گئے

جان لینے کا تو وعدہ آج پورا ہو گیا
اور سب وعدے تمہارے یوں کے یونہیں رہ گئے

وقت زینت سن کے وہ میری پریشانی کا حال
اپنے گیسو بے سنوارے یوں کے یونہیں رہ گئے

دے کے دل ان کو نہ دیکھا اور کو مضطرؔ کبھی
سب حسیں جوبن ابھارے یوں کے یونہیں رہ گئے