EN हिंदी
موت سے زیست کی تکمیل نہیں ہو سکتی | شیح شیری
maut se zist ki takmil nahin ho sakti

غزل

موت سے زیست کی تکمیل نہیں ہو سکتی

نجیب احمد

;

موت سے زیست کی تکمیل نہیں ہو سکتی
روشنی خاک میں تحلیل نہیں ہو سکتی

موم ہو جاؤں کہ پتھر سے خدا ہو جاؤں
کسی صورت مری تکمیل نہیں ہو سکتی

کس لیے سانس کی زنجیر سے باندھا ہے مجھے
اور کچھ صورت تذلیل نہیں ہو سکتی

کس لیے زندہ ہوں میں کس کے لیے زندہ ہوں
جرم ایسا ہے کہ تاویل نہیں ہو سکتی

ان اندھیروں میں لہو رنگ سویروں کی نجیبؔ
کیا فروزاں کوئی قندیل نہیں ہو سکتی