مصرف کے بغیر جل رہا ہوں
میں سونے مکان کا دیا ہوں
منزل ہے نہ کوئی جادہ پھر بھی
آشوب سفر میں مبتلا ہوں
محمل بھی نہیں کوئی نظر میں
صحرا کی بھی خاک چھانتا ہوں
منصور نہ دعویٔ انا الحق
سولی پہ مگر لٹک رہا ہوں
اے اہل کرم نہیں میں سائل
رستے پہ یونہی کھڑا ہوا ہوں
اب شکوۂ سنگ و خشت کیسا
جب تیری گلی میں آ گیا ہوں
اس شہر میں وضع کج کلاہی
میں واقعی درخور سزا ہوں
غزل
مصرف کے بغیر جل رہا ہوں
گوپال متل