EN हिंदी
مرحلہ اب کے دگر ہے آئنے کے سامنے | شیح شیری
marhala ab ke digar hai aaine ke samne

غزل

مرحلہ اب کے دگر ہے آئنے کے سامنے

ندیم فاضلی

;

مرحلہ اب کے دگر ہے آئنے کے سامنے
معتبر نا معتبر ہے آئنے کے سامنے

آج شاید آئینے کا جھوٹ پکڑا جائے گا
آج وہ صاحب نظر ہے آئنے کے سامنے

دھند میں ڈوبے ہوئے سارے مناظر دیکھ کر
آئنے کی آنکھ تر ہے آئنے کے سامنے

جھریاں چہرے کی یہ بچپن کی وہ معصومیت
ایک لمحے کا سفر ہے آئنے کے سامنے

ہر نفس بے چہرگی کا کرب کب تک جھیلتا
اب نئی سمت سفر ہے آئنے کے سامنے

کون ہے جو اپنے چہرے سے نہیں ڈرتا ندیمؔ
کون بے خوف و خطر ہے آئنے کے سامنے