مرے دل بیچ نقش نازنیں ہے
مگر یہ دل نہیں یارو نگیں ہے
کمر پر تیری اس کا دل ہوا محو
ترا عاشق بہت باریک بیں ہے
جو کہیے اس کے حق میں کم ہے بے شک
پری ہے حور ہے روح الامیں ہے
غلام اس کے ہیں سارے اب سریجن
نگر میں حسن کے کرسی نشیں ہے
نہیں اب جگ میں ویسا اور پیتم
سبی خوش صورتاں سوں نازنیں ہے
مجھے ہے موشگافی میں مہارت
جو نت دل محو خط عنبریں ہے
نظر کر لطف کی اے شاہ خوباں
ترا فائزؔ غلام کم تریں ہے
غزل
مرے دل بیچ نقش نازنیں ہے
صدرالدین محمد فائز