EN हिंदी
ملبے سے جو ملی ہیں وہ لاشیں دکھائیے | شیح شیری
malbe se jo mili hain wo lashen dikhaiye

غزل

ملبے سے جو ملی ہیں وہ لاشیں دکھائیے

افتخار فلک کاظمی

;

ملبے سے جو ملی ہیں وہ لاشیں دکھائیے
صاحب نوادرات کی شکلیں دکھائیے

ہم لوگ بے بصر ہیں مگر بد نظر نہیں
عینک اتارئیے ہمیں آنکھیں دکھائیے

دنیا کما کے سو گئے جو بے چراغ لوگ
ان کو مرا خیال ہے قبریں دکھائیے

جو دیکھنے سے باز نہیں آ رہے انہیں
محشر کے دن کی آخری قسطیں دکھائیے

میں ہوں فلکؔ غلام علی یا علیؑ مدد
مجھ کو مرے امام سبیلیں دکھائیے