مکاں نزدیک ہے یا لا مکاں نزدیک پڑتا ہے
کہیں آ جاؤ مجھ کو ہر جہاں نزدیک پڑتا ہے
جہاں تم ہو وہاں سے دور پڑتی ہے زمیں میری
جہاں میں ہوں وہاں سے آسماں نزدیک پڑتا ہے
سنا ہے اک جہان بے نہایت ہو مگر پھر بھی
یہ طے ہے بیکراں کو بے کراں نزدیک پڑتا ہے
چلے آتے ہیں ہم اک دوسرے کی سمت میں ورنہ
تمہیں صحرا مجھے دریا کہاں نزدیک پڑتا ہے
نئے الفاظ رکھ کر دیکھتا ہوں کچھ پرانوں میں
معانی سے مرا رشتہ کہاں نزدیک پڑتا ہے
بلا کی دھوپ ہے دشت طلب میں اے دل ناداں
یہاں کس آرزو کا سائباں نزدیک پڑتا ہے
غزل
مکاں نزدیک ہے یا لا مکاں نزدیک پڑتا ہے
خاور اعجاز