EN हिंदी
میں صرف وہ نہیں جو نظر آ گیا تجھے | شیح شیری
main sirf wo nahin jo nazar aa gaya tujhe

غزل

میں صرف وہ نہیں جو نظر آ گیا تجھے

دل ایوبی

;

میں صرف وہ نہیں جو نظر آ گیا تجھے
مژدہ پھر اذن بار دگر آ گیا تجھے

صحرا میں جان دینے کے موقعے تو اب بھی ہیں
وہ کیا جنوں تھا لے کے جو گھر آ گیا تجھے

پہلے کبھی تو موت کو تجھ سے گلہ نہ تھا
جینے کا آج کیسے ہنر آ گیا تجھے

اس دور میں یہ فخر بھی کس کو نصیب ہے
چہرہ تو آئینہ میں نظر آ گیا تجھے

اس شہر میں تو کچھ نہیں رسوائی کے سوا
اے دلؔ یہ عشق لے کے کدھر آ گیا تجھے