EN हिंदी
میں سمندر تھا مجھے چین سے رہنے نہ دیا | شیح شیری
main samundar tha mujhe chain se rahne na diya

غزل

میں سمندر تھا مجھے چین سے رہنے نہ دیا

اظہر عنایتی

;

میں سمندر تھا مجھے چین سے رہنے نہ دیا
خامشی سے کبھی دریاؤں نے بہنے نہ دیا

اپنے بچپن میں جسے سن کے میں سو جاتا تھا
میرے بچوں نے وہ قصہ مجھے کہنے نہ دیا

کچھ طبیعت میں تھی آوارہ مزاجی شامل
کچھ بزرگوں نے بھی گھر میں مجھے رہنے نہ دیا

سربلندی نے مری شہر شکستہ میں کبھی
کسی دیوار کو سر پر مرے ڈھنے نہ دیا

یہ الگ بات کہ میں نوح نہیں تھا لیکن
میں نے کشتی کو غلط سمت میں بہنے نہ دیا

بعد میرے وہی سردار قبیلہ تھا مگر
بزدلی نے اسے اک وار بھی سہنے نہ دیا