EN हिंदी
میں روؤں ہوں رونا مجھے بھائے ہے | شیح شیری
main roun hun rona mujhe bhae hai

غزل

میں روؤں ہوں رونا مجھے بھائے ہے

کلیم عاجز

;

میں روؤں ہوں رونا مجھے بھائے ہے
کسی کا بھلا اس میں کیا جائے ہے

دل آئے ہے پھر دل میں درد آئے ہے
یوں ہی بات میں بات بڑھ جائے ہے

کوئی دیر سے ہاتھ پھیلائے ہے
وہ نامہرباں آئے ہے جائے ہے

محبت میں دل جائے گر جائے ہے
جو کھوئے نہیں ہے وہ کیا پائے ہے

جنوں سب اشارے میں کہہ جائے ہے
مگر عقل کو کب سمجھ آئے ہے

پکاروں ہوں لیکن نہ باز آئے ہے
یہ دنیا کہاں ڈوبنے جائے ہے

خموشی میں ہر بات بن جائے ہے
جو بولے ہے دیوانہ کہلائے ہے

قیامت جہاں آئے گی آئے گی
یہاں صبح آئے ہے شام آئے ہے

جنوں ختم دار و رسن پر نہیں
یہ رستہ بہت دور تک جائے ہے