EN हिंदी
میں نے کاغذ پہ سجائے ہیں جو تابوت نہ کھول (ردیف .. ا) | شیح شیری
maine kaghaz pe sajae hain jo tabut na khol

غزل

میں نے کاغذ پہ سجائے ہیں جو تابوت نہ کھول (ردیف .. ا)

رشید قیصرانی

;

میں نے کاغذ پہ سجائے ہیں جو تابوت نہ کھول
جی اٹھے لفظ تو میں خوف سے مر جاؤں گا

کون خوشبو سے ہواؤں کا بدن چھینتا ہے
تو مرے ساتھ رہے گا میں جدھر جاؤں گا

ریگ ساحل سے رہی اپنی شناسائی تو پھر
ایک دن گہرے سمندر میں اتر جاؤں گا

چاند تاروں کی طرح میں بھی ہوں گردش میں رشیدؔ
ہاں اگر تو نے پکارا تو ٹھہر جاؤں گا