EN हिंदी
میں خود اپنا لہو پینے لگا ہوں | شیح شیری
main KHud apna lahu pine laga hun

غزل

میں خود اپنا لہو پینے لگا ہوں

تری پراری

;

میں خود اپنا لہو پینے لگا ہوں
کہاں پانی کسی سے مانگتا ہوں

یہ دنیا آگ ہے اک آگ جس میں
میں خود کو جھونک دینا چاہتا ہوں

تری خاموشیوں کے پنچھیوں کو
میں آوازوں کے دانے بانٹتا ہوں

اکیلے پن کے بیہڑ جنگلوں میں
تمہارا نام لے کر چیختا ہوں

لہکتی آگ کے تنور میں اب
تمہاری یاد زندہ جھونکتا ہوں

میں اپنے آپ سے ناراض ہوں اب
سو اپنے آپ کو کم ٹوکتا ہوں