میں خود اپنا لہو پینے لگا ہوں
کہاں پانی کسی سے مانگتا ہوں
یہ دنیا آگ ہے اک آگ جس میں
میں خود کو جھونک دینا چاہتا ہوں
تری خاموشیوں کے پنچھیوں کو
میں آوازوں کے دانے بانٹتا ہوں
اکیلے پن کے بیہڑ جنگلوں میں
تمہارا نام لے کر چیختا ہوں
لہکتی آگ کے تنور میں اب
تمہاری یاد زندہ جھونکتا ہوں
میں اپنے آپ سے ناراض ہوں اب
سو اپنے آپ کو کم ٹوکتا ہوں
غزل
میں خود اپنا لہو پینے لگا ہوں
تری پراری