EN हिंदी
میں کہا ایک ادا کر تو لگا کہنے ''اوں ہوں'' | شیح شیری
main kaha ek ada kar to laga kahne un-hun

غزل

میں کہا ایک ادا کر تو لگا کہنے ''اوں ہوں''

جرأت قلندر بخش

;

میں کہا ایک ادا کر تو لگا کہنے ''اوں ہوں''
دیکھ ٹک آنکھ چرا کر تو لگا کہنے ''اوں ہوں''

سب سے ہنستا تھا وہ کل، رو کے جو میں بول اٹھا
ہم سے بھی ٹک تو ہنسا کر تو لگا کہنے ''اوں ہوں''

میں کہا دل کو میں لے جاؤں تو بولا وہ کہ ''ہوں''
لے چلا جب میں اٹھا کر تو لگا کہنے ''اوں ہوں''

میں کہا صبر و دل و دیں نے وفا ہم سے نہ کی
بے وفا تو تو وفا کر تو لگا کہنے ''اوں ہوں''

میں کہا جام مے پیتے ہو تو بولا وہ کہ ''ہوں''
جب کہا لاؤں چھپا کر تو لگا کہنے ''اوں ہوں''

میں کہا صحبت اغیار بری ہے پیارے
ان سے اتنا نہ ملا کر تو لگا کہنے ''اوں ہوں''

میں کہا عشق کو اظہار کروں بولا ''ہوں''
جب کہا کہتا ہوں جا کر تو لگا کہنے ''اوں ہوں''

میں کہا سمجھے ہے آزار مرا بولا ''ہوں''
جب کہا کچھ تو دوا کر تو لگا کہنے ''اوں ہوں''

میں کہا اب تری دوری سے ہے جرأتؔ بے تاب
کچھ تو کہہ پاس بلا کر تو لگا کہنے ''اوں ہوں''