EN हिंदी
میں ایک اندھے کنویں کا قیدی کسے ملوں گا (ردیف .. ی) | شیح شیری
main ek andhe kuen ka qaidi kise milunga

غزل

میں ایک اندھے کنویں کا قیدی کسے ملوں گا (ردیف .. ی)

مغنی تبسم

;

میں ایک اندھے کنویں کا قیدی کسے ملوں گا
کہاں مجھے ڈھونڈھنے چلی ہے نجات میری

خجالت درگزر سے لب پر دعا نہ ٹھہری
در سماعت سے لوٹ آئی ہے رات میری

میں کس کے قول و قرار سے اپنے اشک پونچھوں
مکر گئی ہے خود اپنے وعدوں سے ذات میری

ہے تشنگی کا نیا ہی اک ذائقہ لبوں پر
سراب اندر سراب گرداں حیات میری

طناب خیمہ کے ٹوٹنے تک قیام میرا
کہ شاخ آہو پہ آج بھی ہے برات میری