EN हिंदी
میں بھی گم ماضی میں تھا | شیح شیری
main bhi gum mazi mein tha

غزل

میں بھی گم ماضی میں تھا

پرکھر مالوی کانھا

;

میں بھی گم ماضی میں تھا
دریا بھی جلدی میں تھا

ایک بلا کا شور و غل
میری خاموشی میں تھا

بھر آئیں اس کی آنکھیں
پھر دریا کشتی میں تھا

ایک ہی موسم طاری کیوں
دل کی پھلواری میں تھا

صحرا صحرا بھٹکا میں
وہ دل کی بستی میں تھا

لمحہ لمحہ راکھ ہوا
میں بھی کب جلدی میں تھا؟