EN हिंदी
میں اپنی جنگ میں تن تنہا شریک تھا | شیح شیری
main apni jang mein tan-e-tanha sharik tha

غزل

میں اپنی جنگ میں تن تنہا شریک تھا

عالم تاب تشنہ

;

میں اپنی جنگ میں تن تنہا شریک تھا
دشمن کے ساتھ سارا زمانہ شریک تھا

انجیر و شیر بانٹتا پھرتا ہے شہر میں
کل تک جو میری نان جویں کا شریک تھا

میرے خلاف ہے وہ گواہی میں پیش پیش
منصوبہ بندیوں میں جو میرا شریک تھا

میرے قصاص کا بھی ہوا ہے وہ مدعی
جو میرے قتل میں پس پردہ شریک تھا

کار جہاں میں بھی وہی میرا شریک ہے
دکھ درد میں جو لمحہ بہ لمحہ شریک تھا

کشتی کے ڈوبنے کا مجھے غم نہیں مگر
موجوں کی ساز باز میں دریا شریک تھا

حد ہو گئی تھی ہم سے محبت میں کفر کی
جیسے خدا نخواستہ وہ لاشریک تھا

تشنہؔ یہ تجھ کو سنگ ملامت اسی کے ہیں
پندار عشق میں جو انا کا شریک تھا