مے خانہ ہے بنائے شر و خیر تو نہیں
اے شیخ و برہمن حرم و دیر تو نہیں
قاصد کو تک رہا ہوں بجائے جواب خط
کمبخت یہ نہ کہہ دے کہیں خیر تو نہیں
اپنوں کا شکوہ کس لئے آئے زبان پر
احباب کے ستم ستم غیر تو نہیں
آپس میں کیوں ہیں بر سر پیکار اہل شہر
دیکھو یہاں کہیں حرم و دیر تو نہیں
اے شیخ صرف شکوۂ پندار زہد ہے
ورنہ مجھے جناب سے کچھ بیر تو نہیں
محو خرام غنچہ و گل دیکھ بھال کر
پامالیٔ بہار ہے یہ سیر تو نہیں
بندہ نواز آپ اور اظہار شکریہ
اعجازؔ آپ کا ہے کوئی غیر تو نہیں
غزل
مے خانہ ہے بنائے شر و خیر تو نہیں
اعجاز وارثی