EN हिंदी
مے ہو ابر و ہوا نہیں تو نہ ہو | شیح شیری
mai ho abr o hawa nahin to na ho

غزل

مے ہو ابر و ہوا نہیں تو نہ ہو

شیخ ظہور الدین حاتم

;

مے ہو ابر و ہوا نہیں تو نہ ہو
درد ہو گر دوا نہیں تو نہ ہو

ہم تو ہیں آشنا ترے ظالم
تو اگر آشنا نہیں تو نہ ہو

دل ہے وابستہ تیرے دامن سے
دست میرا رسا نہیں تو نہ ہو

ہم تو تیری جفا کے بندے ہیں
تجھ میں رسم وفا نہیں تو نہ ہو

آستاں پر تو گر رہے ہیں اگر
تیری مجلس میں جا نہیں تو نہ ہو

ہم تو ہیں صاف، بد گماں میرے
تیرے دل میں صفا نہیں تو نہ ہو

دل کو اکسیر ہے گی تیری نگاہ
ہوس کیمیا نہیں تو نہ ہو

ہم تو حاشا نہیں کسی سے برے
کوئی ہم سے بھلا نہیں تو نہ ہو

طالب وصل کب تلک رہیے
ہو تو ہو جائے یا نہیں تو نہ ہو

حاتمؔ اب کس کی مجھ کو پروا ہے
کوئی مرا جز خدا نہیں تو نہ ہو