مہکے جب رات کی رانی تو مجھے خط لکھنا
چوٹ ابھر آئے پرانی تو مجھے خط لکھنا
کچھ نہ کہہ سکنا زبانی تو مجھے خط لکھنا
جب ہو اشکوں میں روانی تو مجھے خط لکھنا
چہرہ پڑھ لیتا ہوں میں آتے ہوئے موسم کا
کوئی رت آئے سہانی تو مجھے خط لکھنا
چپ ہے انداز نگارش تو کوئی بات نہیں
بول اٹھیں لفظ و معانی تو مجھے خط لکھنا
میں ہوں لمحوں کو کسوٹی پہ پرکھنے والا
وقت ہو سونے کا پانی تو مجھے خط لکھنا
بن کے آ جاؤں گا پنکھے کا حسیں شہزادہ
سننا پریوں کی کہانی تو مجھے خط لکھنا
کبھی وعدے کا حسیں پھول دیا تھا تم نے
یاد آئے وہ نشانی تو مجھے خط لکھنا
پھول کے زخموں کی تصویر تمہیں بھیجوں گا
کبھی موسم جو ہو دھانی تو مجھے خط لکھنا

غزل
مہکے جب رات کی رانی تو مجھے خط لکھنا
مطرب نظامی