EN हिंदी
مدرسہ یا دیر تھا یا کعبہ یا بت خانہ تھا | شیح شیری
madrasa ya dair tha ya kaba ya but-KHana tha

غزل

مدرسہ یا دیر تھا یا کعبہ یا بت خانہ تھا

خواجہ میر دردؔ

;

مدرسہ یا دیر تھا یا کعبہ یا بت خانہ تھا
ہم سبھی مہمان تھے واں تو ہی صاحب خانہ تھا

وائے نادانی کہ وقت مرگ یہ ثابت ہوا
خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا جو سنا افسانہ تھا

حیف! کہتے ہیں ہوا گل زار تاراج خزاں
آشنا اپنا بھی واں اک سبزۂ بیگانہ تھا

ہو گیا مہماں سرائے کثرت موہوم آہ!
وہ دل خالی کہ تیرا خاص خلوت خانہ تھا

بھول جا خوش رہ عبث وے سابقے مت یاد کر
دردؔ! یہ مذکور کیا ہے آشنا تھا یا نہ تھا