ماتھے پر ٹیکا صندل کا اب دل کے کارن رہتا ہے
مندر میں مسجد بنتی ہے مسجد میں برہمن رہتا ہے
ذرہ میں سورج اور سورج میں ذرہ روشن رہتا ہے
اب من میں ساجن رہتے ہیں اور ساجن میں من رہتا ہے
رت بیت چکی ہے برکھا کی اور پریت کے مارے رہتے ہیں
روتے ہیں رونے والوں کی آنکھوں میں ساون رہتا ہے
اک آہ نشانی جینے کی رہتی تھی مگر جب وہ بھی نہیں
کیوں دکھ کی مالا جپنے کو یہ تنکا سا تن رہتا ہے
اے مجھ پر ہنسنے اور کسی کو دیکھنے والے یہ تو کہو
یوں کب تک جان پہ بنتی ہے یوں کب تک جوبن رہتا ہے
دل توڑ کے جانے والے سن دو اور بھی رشتے باقی ہیں
اک سانس کی ڈوری اٹکی ہے اک پریم کا بندھن رہتا ہے

غزل
ماتھے پر ٹیکا صندل کا اب دل کے کارن رہتا ہے
قیوم نظر